Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2024

ملو ہم سے از فرحت عباس شاہ

ملو ہم سے ملو ہم سے کہ ہم بچھڑے ہوئے ہیں ہمارے خواب آنکھوں سے جدا تعبیر جیون سے ہمارے آنسوؤں میں آرزوؤں کی کسک ویسی نہیں اب کے دلوں میں درد بھی پہلو بدل کر اور بن بیٹھا ہماری شام اب روئے تو پلکوں سے جدائی کی جگہ مایوسیوں کا غم ٹپکتا ہے ہمارا دل دلِ ویران ہو کر بھی کسی کے درد کی خواہش نہیں کرتا ملو ہم سے ہمارا حال بھی دیکھو محبت کے مراحل جس طرح سے سر کیے ہم نے لہو کو بھی پسینہ آ گیا اکثر ہمارے چیتھڑے پاگل ہوا جیسے اڑا لاتی تھی بستی سے شب حیران سے پوچھو شب ویران حیرت سے ہمیں تکتی تو کہتی مجتمع ہو کر یہاں سے لوٹ آخر کیوں نہیں جاتے ملو ہم سے ہمیں تنہائی کہتی ہے مجھے بھی ساتھ ہی رکھو ہمیں تنہائی یہ کہتی ہے اور دامن پکڑ کر ساتھ چل پڑتی ہے بستی میں وہ جس شب تم نے آنے کا کہا لیکن نہیں آئے اسی پل سے ستارے رات سے بچھڑے ہوئے ہیں اور کئی جنگل بھری برسات سے بچھڑے ہوئے ہیں اب کہاں ہو تم ملو ہم سے ،ملو ہم سے ہم اپنی ذات سے بچھڑے ہوئے ہیں ہاں ملو ہم سے ہمیں زخمی تمناؤں کے افسردہ غلافوں اور ردائے کرب میں پالا گیا ہے اور ہماری پرورش جس ہجر کے ہاتھوں ہوئی ہے عمر سے بے سائبانی کے کٹہرے میں کھڑا

F O C U S ...

via IFTTT

Try, Try Again

via IFTTT