Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2022

مجھے مار دیجیے

‎کافر ہوں، سر پھرا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎میں سوچنے لگا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎ہے احترامِ حضرتِ انسان میرا دیں ‎بے دین ہو گیا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎میں پوچھنے لگا ہوں سبب اپنے قتل کا ‎میں حد سے بڑھ گیا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎کرتا ہوں اہلِ جبہ و دستار سے سوال ‎گستاخ ہو گیا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎خوشبو سے میرا ربط ہے، جگنو سے میرا کام ‎کتنا بھٹک گیا ہوں! مجھے مار دیجیے ‎معلوم ہے مجھے کہ بڑا جرم ہے یہ کام ‎میں خواب دیکھتا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎زاہد، یہ زہد و تقویٰ و پرہیز کی روش ‎میں خوب جانتا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎بے دین ہوں، مگر ہیں زمانے میں جتنے دین ‎میں سب کو مانتا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎پھر اس کے بعد شہر میں ناچے گا ہُو کا شور ‎میں آخری صدا ہُوں، مجھے مار دیجیے ‎میں ٹھیک سوچتا ہوں، کوئی حد مرے لیے ‎میں صاف دیکھتا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎یہ ظلم ہے کہ ظلم کو کہتا ہوں صاف ظلم ‎کیا ظلم کر رہا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎میں عشق ہوں، میں امن ہوں، میں علم ہوں، میں خواب ‎اک درد لادوا ہوں، مجھے مار دیجیے ‎زندہ رہا تو کرتا رہوں گا ہمیشہ پیار ‎میں صاف کہہ رہا ہوں مجھے مار دیجیے ‎جو زخم بانٹتے ہیں، انہیں زیست پہ ہے